جہاں


یہاں جام تھا لبوں پہ تب ہی چھلک پڑا تھا
ایسا خمار دید سبو کا جھلک پڑاتھا۔
ایسے یہ ڈگمانا کہ چل رہی ہے آندھی ہے۔
یہاں بیم بھی رجا بھی اور آرزو بھی باندھی
توجو معتبر بنا ہے تیرا اعتبار کیونکر
تیری شکل سامنے ہے ،پر یہ غبار کیونکر۔